میں کر رہا تھا ذکرِ علمدارؑ بار بار

میثمؒ نے خود پنہائے مجھے ہار بار بار

کتنی بلندیوں پہ ہیں عباسؑ کے علم کہتے ہیں مسجدوں کے یہ مینار بار بار گھر میں علیؑ جو کرتے تھے پرچم کی گفتگو شانوں کو دیکھتا تھا علمدارؑ بار بار
مہدیؑ یہ آکے گنجِ شہیداں میں کہتے ہیں ملتے کہاں ہیں ایسے وفادار بار بار لبیک جس نے عالمِ ارواح میں کہا آتا ہے کربلا میں وہ زووار بار بار
میں نے علیؑ کے عشق کا سودا نہیں کیا آئے تھے میرے پاس خریدار باربار مخصوص یہ شرف ہے یداللہ کیلئے آتی نہیں ہے عرش سے تلوار بار بار
یہ فخر کم نہیں ہے تکلمؔ کے واسطے میثمؒ بھی سنتے ہیں تیرے اشعار بار بار شام و عراق میں ہوں دھماکے ہوا کریں جائیں گے پھر بھی شہہؑ کے عزادار بار بار

(میرتکلم)

Share in
Tagged in