خیمہ زن ہیں یہ جناں دو حرم کے درمیاں
عاشقوں کے کارواں ہیں دو حرم کے درمیاں
آسماں والے کہاں ہیں دو حرم کے درمیاں
دو جہاں کے دو جہاں ہیں دو حرم کے درمیاں
جس محمدؑ سے یہاں چاہیں ملاقاتیں کریں
آئیے اس عرش پر اللہ سے باتیں کریں
ہیں ایک طرف عباسؑ تیرے
اور ایک طرف ہیں مولا حُسینؑ
اے ارضِ یقیں کعبے کی زمیں
کہتی ہے تجھے کعبہ قوسین
بولنے لگتی ہیں خاموشیِ جذبات یہاں عشق کی جاری ہے صدیوں سے عبادات یہاں سارے عاشق ہمیں مل جاتے ہیں اِک ساتھ یہاں اور نبیوں سے بھی ہوتی ہے ملاقات یہاں آدمؑ بھی یہیں عیسیٰ ؑ بھی یہیں ملتے ہیں یہیں پر ذوالقرنین | یہ زمیں چاند ستاروں کی جبیں لگتی ہے کہکشاں اس کے تصدق میں حسیں لگتی ہے لا مکانی کی حدوں سے یہ قریں لگتی ہے یہ تو قوسین سے آگے کی زمیں لگتی ہے جو عرش پہ تھا پہنے نعلین اُس نے بھی اُتاری ہے نعلین |
تیری قسمت سے وہ قسمت نے ستارہ دیکھا خلق کر کے تجھے خالق نے دوبارہ دیکھا سب زمینوں پہ فقط تیرا اجارہ دیکھا اربعین پر یہ زمانے نے نظارہ دیکھا ہاں دامن میں تیرے اِک ساتھ بھی گر آئیں تو سما جائیں کونین | اس زمیں پر چلے آنا ہی ہے معراجِ بشر سدرہِ عشق ہے کب نام ہے یہ راہ گزر طائرعقل کے جلتے ہیں یہیں پر شہؑہ پر فرش بن جاتا ہے خود عرش یہاں پر آ کر قدموں سے نہ چل جا سر کے بل رہتی ہیں یہاں امُ الحسنینؑ |
کہیں جاتے ہوئے دیکھا ہی نہیں دونوں کو عشق نے دیکھا ہے برسوں سے وہیں دونوں کو صورتً جانتے ہیں اہلِ یقیں دونوں کو ڈھونڈنے جاؤ نہ دنیا میں کہیں دونوں کو عاشور کے دن ماتم کرتے آئیں گے نظر تم کو میرینؔ | سر زمیں پر تیری ہوتی ہے بشر کی معراج دیکھ لینا تجھے ہوتی ہے نظر کی معراج تجھ پہ سجدے سے ہوا کرتی ہے سر کی معراج ختم ہےتجھ پہ بلندی کے سفر کی معراج کیا سمجھیں گے وہ معراج تیری جو سمجھے نہیں معراج کی عین |
اِک طرف غازیؑ کا روضہ اِک طرف شہؑ کا مزار اِک جہاں میں دیکھے میں نے دو جہانِ فاطمہؑ |
(میرتکلم)
Leave a Reply
Comments powered by Disqus