ہائے عباسؑ کی بہنوں نے نہ پائی چادر
شام تک نیزے پے دیتی تھی دوہائی چادر

جس کے باباؑ نے اُڑھائی تھی رِدا کعبے کو

اُس کی بیٹی کو کس نے نہ اُڑھائی چادر

ہائے عباسؑ کی بہنوں نے نہ پائی چادر

شام تک نیزے پے دیتی تھی دوہائی چادر

 

شرم سے چُھپ گئیں سجادؑ کے پیچھے زینبؑ

ہند زنداں میں جو اُڑھے ہوئے آئی چادر

بس یہی کہتی تھی عباسؑ کے سر سے زینبؑ

میرے بھائی،میرے بھائی، میرے بھائی چادر

 

گِر پڑیں خاک پہ عباسؑ کی ماں صدمے سے

اپنے بازو سے جو زینبؑ نے ہٹائی چادر

پاؤں خط دیتے رہے دور تلک بچی کے

شمرنے ایسے سکینہؑ سے چھڑائی چادر

 

زندگی میں نہ اُڑھا پائے مگر عابدؑ نے

قبر پر بالی سکینہؑ کی اُڑھائی چادر

ہائے روتے ہوئے زینبؑ نے کیا شُکر خُدا

سر پہ صغریٰؑ کے نظر جس گھڑی آئی چادر

 

میر سجادؔ جو لوٹا ہوا اسباب مِلا

پہلے سجادؑ نے آنکھوں سے لگائی چادر

(میر سجادؔ میر)

 

Share in
Tagged in