آج کا دن بھی مولاؑ بیت گیا
پھر میرا انتظار جیت گیا
لیلۃ القدر میری راتیں کر خواب میں آ کے مجھ سے باتیں کر | میں تیرے ہجر میں تڑپتا ہوں سانس لیتا ہوں پھر بھی مردہ ہوں |
اپنے سقراط کو بچا آ کر شربتِ دید پلا اِسے لا کر | دل ہے فرقت میں بے قرار بہت پی چکا زہرِ انتظار بہت |
گھر کی مسجد سے تا حدِ کعبہ میں نے تجھ کو کہاں نہیں ڈھونڈا | فارسِ تیرگی سے نکلا ہوں میں بھی سلمانؑ بننا چاہتا ہوں |
وہ تکلمؔ کی طرح ڈالے گا مستی میں دھمال جو تجھے دیکھ لے اک بار قلندرؒ سائیں | اے حقیقت مجاز میں آ جا مجھ سے ملنے نماز میں آ جا |
لطف کب آئے گا اَذانوں میں کب صدا آئے گی یہ کانوں میں |
صاحبِ ذوالفقار آتا ہے بادلوں پر سوار آتا ہے |
میرے اِس خواب کو حقیقت کر رحم کر تو میرے قبیلے پر |
ہے تکلمؔ کی التجا آ جا میرے اَن دیکھے مصطفیٰ آ جا |
(میرتکلم)
Leave a Reply
Comments powered by Disqus