یا محمد
ایسی عزت آپ نے پائی کے بس
کی شبِ عصرا خدا نے وہ پزیرائی کے بس
ایک پل میں مصطفیٰ کو عرش پر بُلوا لیا
ایک پل میں مصطفیٰ کو اپنے گھر بُلوا لیا
اپنے بندے کی خدا کو ایسی یاد آئی کے بس
گنتے گنتے تھک گئیں...
مناظرہ
دوستو آؤ سناؤں تم کو میں اِک واقعہ
ایک دن مجلس سے اپنے گھر کی جانب میں چلا
راستے میں سامنا واعظ سے میرا ہو گیا
حسبِ عادت تنزیہ لہجے میں وہ کہنے لگا
شرک ہے غیرِ خدا پر اشک برسانا سنو
میں یہ بولا بات اب میری بھی مولانا...