نکلا ہے جنازہ کوئی اللہ کے گھر سے
(کلام: بندہ مومن)


نکلا ہے جنازہ کوئی اللہ کے گھر سے
افلاک میں ایک شور ہے ماتم ہے اثر سے


افسوس کہ مسجد میں نمازی گیا مارا
کچھ کم نہیں یہ حشر قیامت کے اثر سے


شبیرؑ کو یاد آ گئی خود اپنی سکینہ ؑ
زینبؑ کو ہٹایا گیا جب لاش ِ پدر سے


عباس ؑ زرہ زینبِ ؑمضطر سے خبردار
فریاد میں ہٹ جائے نہ چارد کوئی سر سے


یاد آگیا زینب ؑ کو وہ پہلوِ شکستہ
رومال ہٹایا گیا باباؑ کے جو سر سے


ہاں بھول نہ جانا انھیں کوفے کے مکینوں
گزریں گی یہ شہزادیا ں اس راہ گزر سے


زینب ؑسے کہہ دو کہ وہ دل کھول کے روئے
شبیر ؑ کی ہمشیر ہے رونے کو نہ ترسے