دروازہِ حسینؑ پر سجدہ کئے بغیر

بنتا نہیں ولی کوئی ایسا کئے بغیر

نو لاکھ سر جھُکے ہیں تبسم کے سامنے اصغرؑ نے جنگ جیت لی حملہ کئے بغیر دفنانا مجھ کو جلد علیؑ ہوں گے منتظر اے لوگو انتظار کسی کا کئے بغیر
غاصب فدک کا ناک رگڑتا ہی رہ گیا جنت میں حُر چلا گیا توبہ کئے بغیر عباسؑ وہ جری ہے جو میدانِ جنگ میں لڑتا ہے بازؤں پہ بھروسہ کئے بغیر
اللہ کہہ رہا ہے تولاّ نہیں قبول زہرہؑ کے دشمنوں پہ تبرا کئے بغیر عاشُور والے دن یہ مجھے ماں کا حُکم تھا گھر میں نہ آنا خون کا پُرسہ کئے بغیر
تقلید میں ہوں میں بھی انیسؔ و دبیرؔ کی سجادؔ شعر لکھتا ہوں چربہ کئے بغیر قائم نہ ذوالفقار رکھیں گے نیام میں عباسؑ کے کلیجے کو ٹھنڈا کئے بغیر

(میر سجاد)

Share in
Tagged in