Top
اماں فضا بتا دے مجھ کو پتھر کیوں آ رہے ہیں – Mir Hasan Mir
fade
4087
post-template-default,single,single-post,postid-4087,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

اماں فضا بتا دے مجھ کو پتھر کیوں آ رہے ہیں

اماں فضا بتا دے مجھ کو پتھر کیوں آ رہے ہیں

اماں فضا بتا دے مجھ کو پتھر کیوں آ رہے ہیں

کیسا ہے یہ چراغاں دل ڈوبے جا رہے ہیں

کیا شام آ گیا ہے

نیزوں پہ جتنے سر ہیں اِک سر ہے اُن میں ایسا

آنکھیں ہیں بند اُسکی اور خاک پر ہے گِرتا

عباسؑ کا یہ سر ہے تیور بتا رہے ہیں

آیا جو بابِ سعد روکے گئے مسافر

کہتا تھا شمر اِنکو کرنا نہ ابھی حاضر

دربار کو ابھی ہم دلہن بنا رہے ہیں

ماؤں کی گودیوں سے  لپٹتے ہوئے ہیں  بچے

ہیں ہاتھ رسیوں میں ماؤں کے ایسے جکڑے

بچے جو گِر رہے ہیں وہ مرتے جا رہے ہیں

ہونے لگی اَزانیں کیسے سروں کو ڈھانپیں

بازو بندھے ہوئے ہیں خون رو رہی ہیں آنکھیں

آنکھوں کے خون سے رستے خوں میں نہا رہے ہیں

ہیں لوگ کس طرح کے ہم سے دعا کرایں

اے قیدیو دعا دو یہ دن نہ ہم پہ آئیں

لے کر دعائیں ہم سے دل بھی دکھا رہے ہیں

اتنا چلیں ہیں پیدل کانٹوں پہ سارے قیدی

تھک جاتی چلتے چلتے چلتی اگر زمیں بھی

پیروں کے آبلے بھی آنسو بہا رہے ہیں

ریحانؔ قیدیوں میں برپا تھا شورِ گریا

پلکوں سے کر رہیں تھیں ماتم جو بنتِ زہراؑ

سجادؑ نوحہ خواں ہیں نوحہ سنا رہے ہیں

mirhasan
No Comments

Post a Comment