امیر بھی ہے غریب بھی ہے
حسینؑ محبوبِ کبریا ہے
حسینؑ غربت کی انتہا ہے
امیر بھی ہے غریب بھی ہے
حسینؑ مقصودِ کربلا ہے
حسینؑ مظلومِ کربلا ہے
امیر بھی ہے غریب بھی ہے
امیر ایسا کفن کی سوغات جس کے روضے سے بٹ رہی ہے
غریب ایسا کہ خود کو اب تک کفن میّسر نہیں ہو
امیر ایسا کہ جسکا جھولا نبیﷺ جھولائیں علیؑ جھولائیں
غریب ایسا کہ جسکے بچے کا بن میں جھولا بھی جل گیا ہے
امیر ایسا کہ رسمِ پردہ دری چلی ہے اس کے گھر سے
غریب ایسا کہ شام و کوفہ میں اس کی ہمشیر بے ردا ہے
امیر ایسا سکینہؑ جیسی خدا نے بیٹی جسے عطا کی
غریب ایسا اُسی کے منہ پر کوئی تماچے لگا رہا ہے
امیر ایسا کہ جس کے باباؑ کی ملکیت میں ہے حوضِ کوثر
غریب ایسا کہ تین دن سے اُسی کو پانی نہیں ملا ہے
امیر ایسا کہ جسکا بیٹا شبیہہِ سردارِ انبیاء ہے
غریب ایسا کہ کہ وہ ہی سینے میں برچھی کھائے تڑپ رہا ہے
امیر ایسا خدا کا دین جس کے دم سے ہے آج تک سلامت
غریب ایسا کہ رن میں جس کا بدن سلامت نہیں رہا ہے
امیر ایسا کہ پتھروں کو بنا دے گوہر وہی تکلمؔ
غریب ایسا کہ پتھروں میں اُسی کا لاشہ چھپا ہوا ہے