Top
آواز تو دے اکبرؑ – Mir Hasan Mir
fade
4026
post-template-default,single,single-post,postid-4026,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

آواز تو دے اکبرؑ

آواز تو دے اکبرؑ

آواز تو دے اکبرؑ

کڑیل جوان کی لاش پرکہتا رہا رو کر پدر

آواز تو دے اکبرؑ

گرتا ہوا ُٹھتا ہوا آ تو گیا ہوں میں مگر

گم ہو گیا نورِ نظر

آواز تو دے اکبرؑ

تو نوجواں ہے اکبراور ہے ضعیف باباؑ

کیسے اُٹھاؤں میتمجھکوتو بتا دے اتنا

جانا ہے اب خیام تک کیسے کروں میں یہ سفر

خم ہو گئی میری کمر

آواز تو دے اکبرؑ

آئی صدا جدھر سے میں اُس طرف بڑھوں گا

آواز سنتے سنتے تجھےرَن میں ڈھونڈ ہی لوں گا

تو ئے جدھر پیارے میرے دھیرے سے یہ کہتے ہوئے

بابا اِدھر بابا اِدھر

آواز تو دے اکبرؑ

صغراؑ کے نامہ بر کوخط کا جواب کیا دوں

جو منتظر ہے اُسکو برچھی کا حال سُنا دوں

رستے سے اب نظریں ہٹا مارا گیا بھائی تیرا

کیا بھیج دوں اُسکو خبر

آواز تو دے اکبرؑ

تیری صدا کو سن کر وہ پھر سے جی اُٹھے گی

ہمشیر تیری ورنہ شاید نہیں جی پائے گی

سینے کی برچھی تھام کے صغراؑ کو اُسکے نام سے

اِک باری ہمت جوڑ کر

آواز تو دے اکبرؑ

برچھی سے بس کلیجہ تیرا نہیں چھدا ہے

مقتل میں فاطمہؑ نے دل اپنا تھام لیا ہے

بھائی حسنؑ نانا نبیﷺ بابا علیؑ دادیؑ تیری

موجود ہیں سب ہی اِدھر

آواز تو دے اکبرؑ

کیسے بیاں کروں میں وہ درد ناک منظر

سکتے میں تھی خدائی روتا تھا سارا لشکر

جب فاطمہؑ کے لعل نے ہاتھوں پہ لے کر خاک سے

رکھ کر کہا زانوں پہ سر

آواز تو دے اکبرؑ

لاشے کے دونوں جانب بیٹھی ہیں مائیں دونوں

سینے کے بوسے لے کر لیتی ہیں بلائیں دونوں

زینبؑ اِدھر لیلیٰؑ  ادھر چُومے تیرا زخمی جگر

ان سے تو کوئی بات کر

آواز تو دے اکبرؑ

اکبرؔ جنابِ اکبرؑ خاموش ہو گئے تھے

شبیرؑ سر جھکائے لاشے کے پاس کھڑے تھے

زینبؑ کبھی لیلیٰؑ کبھی بہنیں کبھی نامہ ور

کہتا رہا یہ سارا گھر

آواز تو دے اکبرؑ

mirhasan
No Comments

Post a Comment