Top
بیٹا سجادؑ اُٹھو، بیٹا سجادؑ اُٹھو – Mir Hasan Mir
fade
4125
post-template-default,single,single-post,postid-4125,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

بیٹا سجادؑ اُٹھو، بیٹا سجادؑ اُٹھو

بیٹا سجادؑ اُٹھو، بیٹا سجادؑ اُٹھو

شامِ غریباں میں تھا زینبؑ کا نوحہ

بیٹا سجادؑ اُٹھو، بیٹا سجادؑ اُٹھو

جل گئے خیمے میرا کوئی بھی نہ رہا

بیٹا سجادؑ اُٹھو، بیٹا سجادؑ اُٹھو

قاسمؑ ہیں نہ اب علی اکبرؑ قتل ہوئے عباسِؑ دلاور

چل گیا خنجر شہہؑ کے گلے پر کوئی نہ اب مونس و یاور

تشنہ لبوں کے خون میں ڈوبی کرب و بلا کی پیاسی زمین ہے

مظلوموں بیواؤں کا سہارا کوئی نہیں ہے اب کوئی نہیں ہے

ننھے مجاہد گیسوؤں والے شیرِ جری کی ماں کو سنبھالو

ہے یہ میرے اصغرؑ کی نشانی جھولے کو جلنے سے بچاؤ

مار رہا ہے شمر تماچے نیل پڑے ہیں رُخساروں پر

سُن سُن کر بیٹی کی صدائیں کانپ اُٹھتا ہے لاشہِ سرورؑ

روکو ستمگاروں کو روکواُٹھو میرے بیٹا اُٹھ جاؤ

شیر سے بیٹے کو دیکھا ہےخون میں نہائے برچھی کھائے

دیکھو ذرا کیا ظلم ہوا ہے دیکھ ہوئی ہے کیسی تباہی

اُٹھ کے تسلی دو کبراؑ کو بیوا ہوئی اِک رات کی بیاہی

مادر کتنی اتڑپی روئی ہائے کسی نے رحم نہ کھایا

تیر لگا اصغرؑ کے گلے پر مارا گیا بے شیر بھی پیاسا

شیر سے بیٹے کو دیکھا ہےخون میں نہائے برچھی کھائے

دل پہ جوان بیٹے کا غم ہے ماں اکبرؑ کی مر نہ جائے

اہلِ ستم نے اُس عابدؑ کو اتنا ستایا اتنا ستایا

ظلم اُسی پر یہ ہوئے گوہرؔوہی عابدؑ بیٹھ نہ پایا

شامِ غریباں میں زینبؑ نے جس سے کہا

بیٹا سجادؑ اُٹھو بیٹا سجادؑ اُٹھو

mirhasan
No Comments

Post a Comment