Top
بے کسوں کا قافلہ ہے شام کا بازار ہے – Mir Hasan Mir
fade
4122
post-template-default,single,single-post,postid-4122,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

بے کسوں کا قافلہ ہے شام کا بازار ہے

بے کسوں کا قافلہ ہے شام کا بازار ہے

بے کسوں کا قافلہ ہے شام کا بازار ہے

خواہرِ عباسِؑ غازیؑ قافلہ سالار ہے

کیوں نہ رونے کی صدا آئے در و دیوار سے

بے ردا سیدانیاںؑ ہیں اور بھرا دربار ہے

کس طرح مانگے غلاموں سے بھلا عابدؑ ردا

یہ ہے غازیؑ کا بھتیجا اور بڑا خوددار ہے

یوں حقارت سے نہ دیکھو سیدِ سجادؑ کو

یہ کوئی مفلس نہیں کونین کا سردار ہے

خاک سر پر تازیانوں کے نشاں ہیں پشت پر

طوق ہے زنجیر ہے اور عابدِؑ بیمار ہے

یا الہٰی کیسے گزرے گا یہ نازوں کا پلا

پاؤں میں چھالے پڑے ہیں راستہ پُر خار ہے

تازیانے مت لگاؤ سیدِ سجادؑ کو

تازیانے مت لگاؤ مت ستاؤ ظالمو

یہ بہت زخمی بہت پیاسا بہت بیمار ہے

چُپ ہیں عابدؑ غمزداہ گھبرا رہی ہیں بیبیاںؑ

اب بہت نزدیک شاید شام کا دربار ہے

کہہ رہا ہے شہہؑ کی آنکھوں سے خون بہتا ہوا

شام کے بازار کی منزل بہت دشوار ہے

جو گھرانہ لُٹ گیا تھا دشت میں گوہرؔ کبھی

آج وہ ہی دو جہاں کا مالک و مختار ہے

mirhasan
No Comments

Post a Comment