Top
عاشور کی شب کرتے تھے اصحاب یہ نوحہ – Mir Hasan Mir
fade
3825
post-template-default,single,single-post,postid-3825,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

عاشور کی شب کرتے تھے اصحاب یہ نوحہ

عاشور کی شب کرتے تھے اصحاب یہ نوحہ

عاشور کی شب کرتے تھے اصحاب یہ نوحہ

ہم کیسے چلے جائیں تمہیں چھوڑ کے مولاؑ

کُوزے لیئے ہاتھوں میں ہیں معصوم سے بچے

ان پیاسوں کو پانی کی بڑی آس ہے ہم سے

مر جائیں گے یہ گر ہمیں جاتے ہوئے دیکھا

مانا کہ ضرورت نہیں حضرتؑ کو ہماری

عباسؑ سا بھائی ہے حفاظت کو تمہاری

زہراؑ کو مگر پھر بھی ہے منہ ہم نے دکھانا

آنکھوں میں نظر آتی ہے بچی کی غریبی

ڈرتی ہے کہ تنہائی نہ بڑھ جائے پدر کی

آ آ کے ہمیں تکتی ہے حسرت سے سکینہؑ

جس روز سے آباد کیا تم نے یہ جنگل

اِک بی بی ؑ یہاں روتی ہے راتوں کو مسلسل

لگتا ہے لحد چھوڑ کے خود آئی ہے زہراؑ

کیا عالمِ غُربت نبیﷺ ذادی پہ پڑا ہے

کہنے کی نہیں بات مگر ہم نے سُنا ہے

ہے آپ کی زینبؑ کو بہت ہم پہ بھروسہ

سینہ علی اکبرؑ کا بہت چُوم رہے ہو

جو تم پہ گزرتی ہے وہ معلوم ہے ہم کو

ہم لوگ بھی تو صاحبِ اولاد ہیں آقاؑ

اکبرؔ جو دئیے خیمے میں غازیؑ نے جلائے

تھا ایسا سماء شہہؑ کے بھی آنسو نکل آئے

تلوار گلے پر رکھے ہر شخص تھا کہتا

ہم کیسے چلے جائیں تمہیں چھوڑ کے مولاؑ

mirhasan
No Comments

Post a Comment