غم سکینہؑ کو ملے اتنے مسلمانوں سے
غم سکینہؑ کو ملے اتنے مسلمانوں سے
مر گئی پر نہ کبھی ہاتھ ہٹے کانوں سے
شام جاتے ہوئے ناکے سے گری یوں بچی
مشک غازیؑ کی گری جیسے کٹے شانوں سے
چونک اُٹھتی تھی مدینے میں یہ کہہ کر بانوؑ
کوئی آوازمجھے دیتا ہے ویرانوں سے
کتنی بے رحمی سے ظالم نے اُتارے وہ گوہر
شاہؑ نے بیٹی کو جو پہنائے تھے ارمانوں سے
مجھ کو کُرتے میں ہی دفنانا سکینہؑ نے کہا
مت کفن مانگنا اے بھائی مسلمانوں سے
کوئی غیبت میں اُنہیں دیکھ کے خون روتا ہے
رستا رہتا ہے لہو آج بھی جن کانوں سے
سب چلے جاتے ہیں شبیرؑ کو رو کر اکبرؔ
ایک بچی نہیں جاتی ہے عزاخانوں سے