ویرانی ویرانی ویرانی
ویرانی ویرانی ویرانی
ویرانی زینبؑ کو اور رلائے
ویران گھروں کی ویرانی
چالیس گھروں میں جا جا کر کس کس کا سوگ منائے
ویرانی زینبؑ کو اور رلائے
اِک آنگن میں اُمِ سلمہؑ صغراؑ کے آنسو پہنچے
دل پر اپنے پتھر رکھ کر بی بیؑ سے آ کر بولے
صغراؑ اُٹھ جا اِن رستوں سے اب کوئی نہیں جو آئے
اِک آنگن میں اصغرؑ کے لئے جلتی ہے دھوپ میں دُکھیا
گھر بھر کی نظر ہے سورج پر کب وقت غروب کا ہو گا
اور مادر کو یہ فکرہے کہ سورج ڈوب نہ جائے
اِک آنگن میں بیمار پسر آنکھوں سے خون بہائے
بازاروں کا ہر اِک منظر اشکوں میں ڈھلتا جائے
سجادؑ بہت صابر ہے مگر اب کتنا صبر دکھائے
اِک آنگن میں فضاؒ بیٹھی ہر لمحہ یہ ہی سوچے
جا کر زہراؑ کی تُربت پرکیا بات کنیز یہ بولے
کیسے زینبؑ دربار گئی کیا زہراؑ کو بتلائے
اِک آنگن میں بیٹھی ہے ماں یاسین کا سورۃ کھولے
وہ ذکرِ نبیﷺ کے لفظوں میں ہم شکلِ نبیﷺ کو ڈھونڈے
روضے کے نبیﷺ کے آ جائے جب یاد اکبرؑ کی آئے
اِک آنگن میں عبداللہؑ اور زینبؑ بیٹھے ہیں تنہا
وہ عونؑ و محمدؑ کے غم میں اِک دوسرے کو دیں پُرسہ
دے داد پدر ہر حملے پر جب مادر جنگ سُنائے
کل تک اکبرؑ اِک زہراؑ تھی جو بین کیا کرتیں تھیں
باباؑ کی جدائی کے غم میں وہ آہیں بھرا کرتی تھی
اور آج بنی ہاشم کے مکان سب بیت الحزن ہیں ہائے