فاطمہؑ کا بھرے مدینے میں
فاطمہؑ کا بھرے مدینے میں (کلام: حسنین اکبرؔ)
ہائے مظلومہ فاطمہ زہرہؑ ، ہائے محرومہ فاطمہ زہرہؑ فاطمہؑ کا بھرے مدینے میں ، غم بٹانے کوئی نہیں آیا گھرجلانے تو کلمہ گو آئے ، ہائے در بجھانے کوئی نہیں آیا
کیا وہ اسلام کا ہی مرکز تھا ، کیا مدینہ تھا وہ محمدؐ کا لگ رہے تھے جہاں پہ زہر ہؑ کے تازیانے کوئی نہیں آیا
رسیاں تھیں علی ؑ کی گردن میں اور بازار سے گزرتے تھے سب تماشائی بن کے تکتے رہے اور چھڑانے کوئی نہیں آیا
گھر جلا قتل ہو گئے محسن ، پسلیاں سیدہؑ کی ٹوٹ گئیں پھر بھی کہتے ہو تم کہ زہرہ ؑ پر ظلم ڈھانے کوئی نہیں آیا
خود ہی چننے لگی نبی ؐ ذادی ،بکھری تحریر اپنے بابا کی مصطفی کی سند کے ٹکڑوں کو ہائے جب اٹھانے کوئی نہیں آیا
ہر ستم فاطمہؑ پہ ڈھایا گیا ، جلتا دروازہ بھی گرایا گیا اپنے مہدیؑ کو دی صدا اس نے ، جب بچانے کوئی نہیں آیا
آٹھ شوال کو ہوئی اکبرـؔ پھر شہادت بنی ؐ کی بیٹی کی کر رہا تھا مزار بی بیؑ کا پر بچانے کوئی نہیں آیا