خزاں نے لوٹ لی ساری بہار اک دن میں
خزاں نے لوٹ لی ساری بہار اک دن میں (کلام: اختر سرسوی )
خزاں نے لوٹ لی ساری بہار اک دن میں حسینؑ قتل ہوئے کتنی بار اک دن میں
کہاں چلے گئے عابدؑ پھوپھیؑ سے کہتے تھے اکیلا چھوڑ کے سب جانثار اک دن میں
یہ بات پوچھے تو عابدؑ کی بے کسی سے کوئی بنائے کیسے بہتر مزار اک دن میں
ابھی توشام تلک ہے سفر سکینہ ؑ کا طمانچے اتنے نا بچی کو مار اک دن میں
انگوٹھی کوئی عبا کوئی لے گیا کرتہ لٹی یوں لاشِ غریب الدیار اک دن میں
جوان بیٹے کی میت پہ کہہ رہے تھے حسینؑ میں لٹ کیا میرے پروردگار اک دن میں
تمہارے باباؑ کے زخموں میں زخم ہیں بی بیؑ یہ زخم کیسے کرو گی شمار اک دن میں
دلِ مریض نے جھیلے ہیں اتنے غم اخترؔ قلم سے ہو نہ سکیں گئے شمار اک دن میں