بندگی کی لاج جو رکھ لے وہ بندہ اور ہے
بندگی کی لاج جو رکھ لے وہ بندہ اور ہے جو تحہِ خنجر کیا جائے وہ سجدہ اور ہے
خوں کی عظمت اور ماتھے کا پسینہ اور ہے انبیاء سے کیا تقابل میرا مولاؑ اور ہے
اس لئے چُن کر ستارہ عرش سے بھیجا گیا کیونکہ زُہرہ کا درِ زہراؑ سے رشتہ اور ہے
غرق کر کے بدعتوں کو میرے آنسو ہر برس مفتیوں سے پوچھتے ہیں کوئی فتویٰ اور ہے
شیر نے یہ علقمہ کے پہرے داروں سے کہا اس پہ قبضہ ہو چکا کیا کوئی دریا اور ہے
اپنی پلکیں بھی بچھاو فرشِ غم کے ساتھ ساتھ سب کا آنا اور ہے زہراؑ کا آنا اور ہے
علقمہ عباسؑ کے چلُو کا اندازہ نہ کر تجھ میں پانی ہی نہیں چلُو تو گہرا اور ہے
اس لئے آکر وہ عیسیٰؑ کو پڑھائیں گے نماز شیرِ مریمؑ اور ہے اور شیرِ زہراؑ اور ہے
شعر کہہ دیتے ہیں ہم بھی اے بلالِ کاظمیؔ مدحِ مولاؑ میں مگر میثمؒ کا لہجہ اور ہے