![](https://www.mirhassanmir.com/lyrics2/wp-content/uploads/2017/09/kabshama.png)
کب شمع جلانے آؤ گے
زہراؑ کی اندھیری تُربت پہ کب شمع جلانے آؤ گے
ٹوٹی ہوئی قبروں کو مولاؑ کِس روز بنانے آؤ گے
بے شیر کی ننھی میت کو تُربت سے نکالا تھا جس نے
کب اسُکے لاشے کو مولاؑ نیزے پہ اُٹھانے آؤ گے
ہے چار برس کی اِک زہراؑ زندان میں صدیوں سے قیدی
کب بیت الحزن سے تم اُس کو آزاد کرانے آؤ گے
ڈھایا گیا روزہ دادی کا دیکھا ہے اُجڑتا سامرہ
جو داغ ملے ہیں غیبت میں کب اُنکو دکھانے آؤ گے
وہ شام اور کوفہ کے رستے وہ ناکوں سے گرتے بچے
ہے کون کہاں پر دفن ہوا کب نام بتانے آؤ گے
معصومہ قمؑ اور مولا رضاؑ ہم شکلِ پیمبرﷺ اور صغراؑ
یہ بھائی بہن ہیں بچھڑے ہوئے کب اُنکو ملانے آؤ گے
بیٹوں کے جنازوں پر اکبرؔ اکبرؑ کیلئے جو روتی ہے
کب اُجڑی ہوئی اُن ماؤں کو انصاف دلانے آؤ گے