اے چاند کربلا کے
اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہوں گے
اُترتے تھے اِس زمیں پر عرشِ بریں کے تارے
اے چاند اِس زمیں پر رکھیو ہمیشہ ٹھنڈک
سوتے جو ہیں یہاں پر زہراؑ کے ہیں یہ پیارے
اے چاند جلوہ گر ہے ہاشم کا چاند یہاں پر
خیرات روشنی کی لے لیجیو یہاں سے
اِس بَن میں ایک بچی باباؑ کو ڈھونڈتی تھی
بکھرے ہوئے پڑے تھے جب سر بُریدہ لاشے
پھر یہ بھی دیکھا تُو نہیں وہ غم رسیدہ بچی
سینے پہ سو رہی تھی بے سر پدر سے لپٹی
پہنچا ہے کربلا میں نا چیز سبطِ جعفرؔ
اے کاش پھر مقدر ہم کو یہ دن دکھائے