Top
باخدا حاکمہِ کون و مکاں ہیں زہراؑ – Mir Hasan Mir
fade
2681
post-template-default,single,single-post,postid-2681,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

باخدا حاکمہِ کون و مکاں ہیں زہراؑ

باخدا حاکمہِ کون و مکاں ہیں زہراؑ

مداح کرنی ہے فاطمہ کی مجھے صاحبِ ذوالفقارؑ المددِ

باخدا حاکمہِ کون و مکاں ہیں زہراؑ دہنِ آیات میں قرآن کی زباں ہیں زہراؑ مصراِ حضرتِ چشتی میں نہاں ہیں زہراؑ دیں ہے شبیرؑ تو شبیرؑ کی ماں ہے زہراؑ حق کی تبلیغ کے پیغام میں کیا رکھا ہے یہ جو ھٹ جائیں تو اسلام میں کیا رکھ ہے


لبِ پیغمبرﷺ آخر کا وضیفہ زہراؑ چشمِ قرآں سے جو دیکھو تو صحیفہ زہراؑ عصمت وعفت و حکمت کا خزینہ زہراؑ اُس وسیلے کی اگر راہنمائی نہ ملے خود رسولوں کی دعاوں کو رسائی نہ ملے


عشق توحید ہے توحید کا عرفان ہے یہ عشق اقرارِ نبوت ہے تو ایقان ہے یہ عشق ہے خنکیِ روح خون کا دوران ہے یہ عشق ایمان ہے ایمان کی پہچان ہے یہ اپنے ایمان کو تذبذب سے مبرّا نہ کیا وہ کہیں کا نہ رہا جس نے تبرّا نہ کیا


فرضِ تہذیبِ عقیدت کو نبھانا ورنہ اِک رعایاکی طرح سر کو جھکانا ورنہ عظمتِ مادرِ حسنینؑ بتانا ورنہ بے اجازت درِ زہراؑ پہ نہ آنا ورنہ حق نے بخشی ہے جو توقیر وہ جا سکتی ہے ملکُ الموت تجھے موت بھی آ سکتی ہے


واہ کیا در ہے درِ بنتِ شہنشاہِ اممﷺ یہ سخاوت یہ عطائیں یہ شفاعت یہ کرم یہ ہے سلمانِؒ مقدس وہ سلیمانِ حشم یہ بلندی یہ بزرگی یہ فلک اور یہ ہم سر جھکاتے ہیں تو عظمت کا سفر لگتا ہے سر اُٹھاتے ہیں تو قوسین سے سر لگتا ہے


تیرے در پہ تیرے حُب دار کھڑے رہتے ہیں انبیاؑ اولیاؑ اوتار کھڑے رہتے ہیں میرے جیسے بھی گنہگار کھڑے رہتے ہیں حد ہے یہ احمدِ مختارﷺ کھڑے رہتے ہیں منزلِ سدرا پہ جسکو نہ جھجھکتے دیکھا اُس نبیﷺ کو تیری دہلیز پہ جھکتے دیکھا


مہرِ انگشتِ ولایت پہ خزینہ تیرا مالکِ ملک کی دولت ہے سفینہ تیرا تربتوں میں جو نہاں ہے وہ خزینہ تیرا کربلا تیری نجف تیرا مدینہ تیرا رقہ و مشہد و کاشان و حلب تیرے ہیں آسمان جتنےزمینوں پہ ہیں سب تیرے ہیں


حکم جو دے دیا تو نےوہ نبھانا ہو گا خود کو حسنینؑ کا خیات بتانا ہو گا سی کے ملبوس کو حسنینؑ کے لانا ہو گا تُو نے جب کہہ دیا رضوان کو آنا ہو گا تیرے آگے تو مشئت بھی نہیں چل سکتی کچھ بھی ہو جائے تیری بات نہیں ٹل سکتی

mirhasan
No Comments

Post a Comment