Top
دی تھی اماں نے جو پوشاک وہ لا دو زینبؑ – Mir Hasan Mir
fade
3795
post-template-default,single,single-post,postid-3795,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

دی تھی اماں نے جو پوشاک وہ لا دو زینبؑ

دی تھی اماں نے جو پوشاک وہ لا دو زینبؑ

دی تھی اماں نے جو پوشاک وہ لا دو زینبؑ

اپنے ہاتھوں سے کفن مجھ کو پنہا دو زینبؑ


آج مقتل میں فقط بات تمہاری ہو گی

ابھی اماں سے ملاقات ہماری ہو گی

کوئی پیغام اگر ہے تو سُنا دو زینبؑ


ہاتھ پابندِ رسن بہنا تمہارے ہوں گے

مجھ کو رہ رہ کے خیال آتا ہے لاشے سے میرے

تیر کس طرح نکالو گی بتا دو زینبؑ


میرے لاشے کی رہے گی تمہیں پہچان بہن

چاک کر دو میرے کُرتے کا گریبان بہن

کوئی لوٹے نہ اسے ایسا بنا دو زینبؑ


سامنے اپنے سکینہؑ سے اُتروا لو گوہر

ابھی کچھ دیر میں لُٹ جائے گا مظلوم کا گھر

یہ امانت کسی گوشے میں چُھپا دو زینبؑ


باہر آنے کو نہ خیمے سے میں کہتا تم کو

ہوتے عباسؑ تو تکلیف نہ دیتا تم کو

بن کے عباسؑ مجھے زیں پہ بٹھا دو زینبؑ


قید خانے کی سنبھالو یہ امانت بی بیؑ

گود میں لو اسے مظلوم ہو رُخصت بی بیؑ

میرا دامن میری بچی سے چُھڑا دو زینبؑ


جب سے اکبرؑ گئے بینائی بھی آنکھوں کی گئی

لا کے دے دو علی اصغرؑ کی نشانی کوئی

کُرتا بے شیر کا آنکھوں سے لگا دو زینبؑ


گھر سے شبیرؑ جنازے کی طرح سے نکلے

سب ہی روتے تھے تکلمؔ درِ خیمہ پہ کھڑے

شہہؑ نے جس دم کہا مرنے کی رضا دو زینبؑ

mirhasan
No Comments

Post a Comment