Top
ہے کہاں بھائی میرا اے ذولجناح – Mir Hasan Mir
fade
2500
post-template-default,single,single-post,postid-2500,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

ہے کہاں بھائی میرا اے ذولجناح

ہے کہاں بھائی میرا اے ذولجناح

ہے کہاں بھائی میرا اے ذولجناح (کلام: میر تکلمؔمیر)

 

زین خالی اور رکابوں سے ٹپکتا ہے لہو تجھ سے آتی ہے غریب کربلا کے خون کی بو کیا سکینہ ؑ کی یتیمی کی خبر لایا ہے تو خون ہے ماتھے پہ یہ کس کا ملا


حال آقا کی مصیبت کا سنا دے ذوالجناح اک بہن کو اس کے بھائی سے ملا دے ذوالجناح راہِ مقتل بنتِ زہرہؑ کو دکھا دے ذوالجناح ڈھونڈنے جائے کہاں شہہ کا بھلا


واہ حسینا کی صدائیں ہیں فضا میں کس لئے سرخ آندھی چل رہی ہے کربلا میں کس لئے بج رہے ہیں شادیانے اشقیا میں کس لئے شامیوں میں شور ہے کیسا بتا


د ل بہت بے تاب تھا آیا ہے جب سے نامہ بر یاد اصغر آگئی کیا نوجواں کی لاش پر لڑتے لڑتے پر گئی کیا زخمی سینے پر نظر لاش پر اکبرؑ کی کیا غش آگیا


چین کیسے بھائی کے بن گھر میں پائے بہن تیروں، نیزوں ، برچھیوں کے زخم کھائے گی بہن اپنے بھائی کو اٹھا کر رن سے لائے گی بہن یہ بتا تشنہ دہن کس جا گرا


لوٹ کر وہ گھر نہ آیا آج مقتل جوگیا فاطمہ ؑ کو چاند بھی کیا نینوا میں کھو گیا شام سے پہلے تکلمـؔ کیوں اندھیرا ہو گیا کیا دیا قبر ِنبی ؐ کا بجھ گیا

mirhasan
No Comments

Post a Comment