Top
حسینؑ کے در پر – Mir Hasan Mir
fade
2580
post-template-default,single,single-post,postid-2580,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

حسینؑ کے در پر

حسینؑ کے در پر

لکھا ہوا ہے یہ مولا حسینؑ کے در پر (کلام: میر تکلمؔ میر )

 

لکھا ہوا ہے یہ مولا حسینؑ کے در پر جو چاہے ملے گا حسینؑ کے در پر


سنائی بیٹوں کو راہب نے داستان ِ یقیں میرا حسینؑ ہے سب نصیب کچھ بھی نہیں اگر مگر نہیں ہوتا حسینؑ کے در پر


میری نظر میں یہ تفسیر فاذکرونی ہء کہ ایک بھیڑ سدا عاشقوں کی رہتی ہے خدا کے گھر سے زیادہ حسینؑ کے در پر


ہا ں دمشق میں درِ زینب ؑ پے جو شہید ہوا خود آکے لے گئے عباسؑ اُس کو کرب و بلا ہوئی نمازِ جنازہ حسینؑ کے در پر


شہید کہتے ہیں یہ اُوج ہم نے پایا ہے ہمیں حسینؑ نے خود کربلابلایا ہے ہے اب قیام ہمارا حسینؑ کے در پر


صلوٰۃ میں میرے ہمراہ ہو گی روح صلوۃ میں بعد ماتم ِسرور امام عصرؑ کے ساتھ نماز عصر پڑھوں گا حسینؑ کے در پر


وہب کی ماں سے تقابل کرو نہ راہب کا درِ حسینؑ پر وہ بیٹے لینے آیا تھا یہ دینے آئی ہے بیٹا حسینؑ کے در پر


کرم کا چھوٹا سا اک معجزہ سناوں تمہیں تھے دو کروڑ بشر کربلا میں پھر بھی ہمیں نہیں ملا کوئی بھوکا حسینؑ کے در پر


یہ اور بات کے صلبوں میں کر رہا تھا سفر کہا تھا میں نے بھی لبیک استغاثے پر بھلا میں کیسے نہ جاتا حسینؑ کے در پر


بتا گئی ہے تکلمؔ نظر بزرگوں کی بنی اسد میں طوریج کے قافلے میں کبھی ملے امام ِ زمانہ ؑ حسینؑ کے در پر

 
mirhasan
No Comments

Post a Comment