Top
خیبر کا ماجرہ سنو – Mir Hasan Mir
fade
2690
post-template-default,single,single-post,postid-2690,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

خیبر کا ماجرہ سنو

خیبر کا ماجرہ سنو

سنو سنو خیبر کا ماجرہ سنو

خیبر کی کارزار کا منظر سناتا ہوں جبرائیلؑ ساتھ دو میرا خیبر سناتا ہوں


خیبر کی جنگ اب بھی ہے دنیا میں یادگار چالیس دن طویل ہوئی ہے یہ کارزار خود ساختہ رسول  کے تھے جتنے جاں نثار میدان چھوڑ چھوڑ کے ہوتے رہے فرار لشکر میں مسلموں کے عجب انتشار تھا ہر ایک کے دماغ پہ مرحب سوار تھا


ہنستی تھی موت دیکھ کے ہر روز مارکہ مصروف بھاگ دوڑ میں تھے سارے سورما وہ جنگ تھی کہ جنگ بھی شرمائے زار زار چالیس دن میں ایک بھی زخمی نہیں ہوا مرحب جو پوچھتا تھا لڑو گے ابھی یہیں تیغیں چھپا کے کہتے تھے سارے نہیں نہیں


لشکر کی ابتری پہ یہ کہنے لگے نبی گھبراؤ مت لڑائی کی یہ شب ہے آخری اب کل جو مرد ہو گا علم پائے گا وہی در پردہ تھا نبی  کے لبوں پر علیؑ علیؑ یعنی الم ’ا‘سے یہ لشکر اُٹھائے گا جو ’ع ‘سے علم ہے وہ حیدر اُٹھائے گا


ماضی سے اپنا پیچھا چھُڑاتے ہیں اسلئے اپنا ہدف علم کو بناتے ہیں کس لئے پنجے کی سمت اُنگلی اپٹھاتے ہیں کس لئے اب سمجھے ہم علم وہ جلاتے ہیں کس لئے اُنکے بڑوں کو حق سے یہ منصب ملا نہیں خیبر کا زخم ہے جو ابھی تک بھرا نہیں


ہر اِک کو شک تھا میرا ہی لیں گے رسولﷺ نام جاگے ہوئے تھے رات کے آنکھیں تھی سُرخ فام جو چھوٹے قد تھے پنجوں کے بل تھے کھڑے تمام اتنے میں لائے عرش سے جبرئیلؑ یہ پیام لشکر نہ کر سکے گا تمہاری کوئی مدد اللہ کہہ رہا ہے کہو یا علیؑ مدد


نادِعلیؑ زبانِ محمد  پہ آ گئی اور اُس طرف مدینے میں کہنے لگے علیؑ قمبر چلو پکار رہے ہیں ہمیں نبی دُلدل کو پیار کر کے یہ فرمایا اُس گھڑی آج اِس طرح سے چل کے فلک کانپنے لگے دوڑے جو تیرے ساتھ ہوا ہانپنے لگے


جیسا کہا تھا بادشاہِ خاص و عام نے ویسا کیا ہے دُلدلِ محشر خرام نے حیرت سے دیکھا لشکرِ خیرالانعام نے شیرَ خداؑ کھڑے تھے محمدﷺکے سامنے ہر چہرے پر سوال تھا حضرت کہاں سے آ سلمان بولے آج علیؑ آسماں سے آ


حق سے علم ملا سوئے خیبرعلیؑ چلے چوُمی رقاب فتح نے آکر علیؑ چلے دینِ خدا کا بن کے مقدر علیؑ چلے لشکر چلا زمیں پہ ہوا پر علیؑ چلے آیا ہے پھر جلال امامِ مبینؑ کو جبرائیلؑ جلدی تھام لو آ کر زمین کو


حجت مریضِ موت پہ حجت نے کی تمام اِک فقرے میں سمیٹ دیا مقصدِ کلام حیدرؑ ہماری ماں نے رکھا ہے ہمارا نام ہوشیار ذوالفقارہوئی میری بے نیام شمشیر بو تُراب کی سَن سے پہنچ گئی مرحب کے سر پہ موت سے پہلے پہنچ گئی


سر سے چلی تو سینے پہ آکر ٹہر گئی سینے پہ سانس لے کے جگر میں اُتر گئی نکلی جگر کو کاٹ کے تا با کمر گئی تھی موت پیچھے پیچھے یہ بجلی جدھر گئی کٹ کر عدوِ دینِ خدا خاک پہ گرا آدھا اِدھر زمین پہ آدھا اُدھر گرا


جاتا ہے کس شیکوہ سے اللہ کا اسد خیبر کا در اُکھاڑنے تنہا با شد و مد پہنچے قریبِ در جونہی وہ بندہِ احد بے ساختہ علیؑ نے کہا یا علیؑ مدد ایسے اُکھاڑا لمہے میں خیبر کے باب کو جس طرح شاخ سے کوئی توڑے گلاب کو


تقسیم سب میں مالِ غنیمت کیا گیا حیدرؑ کو حصہ سب سے زیادہ دیا گیا اِس امر پر سوال نبی  سے کیا گیا کیوں عدل سے نہ کام یہاں پر لیا گیا بولے رسول دخل کیا تجھ جیسے فرد کو دیتے ہیں حصہ دگنا شریعت میں مرد کو


اللہ رے سخاوتِ مشکل کشا علیؑ ایسا کہاں ہے میر تقلمؔ کوئی سخی دولت بنامِ مالِ غنیمت جو تھی ملی خیرات کر دی راہِ خدا میں ہنسی خوشی دہلیزِ در پہ پہنچے تو سلمان ساتھ تھے لب پر خدا کا شکر تھا اور خالی ہاتھ تھے

mirhasan
2 Comments

Post a Comment