Top
مولا ماں ام البنین سے مت کہنا – Mir Hasan Mir
fade
2560
post-template-default,single,single-post,postid-2560,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

مولا ماں ام البنین سے مت کہنا

مولا ماں ام البنین سے مت کہنا

پہنچے سرہانے بھائی کے جب شاہِ کربلا

غازی نے اپنی آخری سانسوں میں دی صدا

مولا ماں ام البنین سے مت کہنا

شرمندہ سکینہ سے ہوں بہت

میں پانی لیکر آنہ سکا

مولا ماں ام البنین۔۔۔۔


ماں نے جو سکھائے بچپن میں

وہ یاد ہیں سب اداب مجھے

نزدیک کھڑے رہنا اُس جا

شبیر جہاںبیٹھے جاکے

اِس وقت مگر خادم تیرا

تعظیم کوتیری اُٹھ نہ سکا

مولا ماں ام البنین۔۔۔۔


ہر لاش پہ گر کے کہتے تھے

کیا تم ہی علی کے بیٹے ہو

معلوم ہے کتنی مشکل میں

خیموں سے یہاں تک پہنچے ہو

عباس سے ملنے کی خاطر

زحمت جو اُٹھائی ہے مولا

مولا ماں ام البنین۔۔۔۔


کس طرح کٹے بازو میرے

مقتل میں بتادینا بے شک

میںزیں سے زمیں پر کیسے گرا

اماں کو سنا دینا بے شک

عباس کے گرنے سے لیکن

زینب کے گری تھی سر سے ردا

مولا ماں ام البنین۔۔۔۔


تھا چاروں جانب بکھرا ہوا

قرآن حسن کا جنگل میں

پامال بدن قاسم کا ہوا

گزری وہ قیامت مقتل میں

عباس کی زوجہ سے پہلے

افسو س ہوئی بیوا کبریٰ

مولا ماں ام البنین۔۔۔۔


بابا سے کیا بچوں کو جدا

کیا ظلم یہ ڈھایالوگوں نے

مسلم کی لاش کو فے کی

گلیوںمیںپھرایا لوگوں نے

عباس کی نظروں کے آگے

اُجڑی تھی رُقیہ کی دنیا

مولا ماں ام البنین۔۔۔۔


یہ سوچ کے رن میں روتی ہے

بازو سے لپٹ کر میری وفا

یہ بات گراں گزرے گی بہت

اماں کی طبیعت پر آقا

گر ہاتھ ہوئے پانی سے میرے

اور آپ کا اصغر پیاسا رہا

مولا ماں ام البنین۔۔۔۔


دو بھائی بچھڑتے تھے رن میں

کیسا تھا قیامت کا منظر

عباس مجھے بھائی کہہ دو

سرور نے کہا جب یہ رو کر

شبیر کو بھائی کہہ تو دیا

لیکن تھی تکلم لب پہ صدا

mirhasan
No Comments

Post a Comment