Top
میں آ رہا ہوں سکینہؑ – Mir Hasan Mir
fade
3803
post-template-default,single,single-post,postid-3803,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

میں آ رہا ہوں سکینہؑ

میں آ رہا ہوں سکینہؑ

ہے بس ختم ہونے کو ہر امتحان

ٍکوئی غیب سے دے رہا ہے صدا

میں آ رہا ہوں سکینہؑ


نگاہوں میں میری ہیں اب تک وہ لمحیں

رہائی حرم کو ملی جس طرح سے

اسیروں کو عابدؑ گئے لے کے جیسے

تجھے بھی چھڑا کے میں زندان سے

بہت جلد لے جاؤں گا کربلا

میں آ رہا ہوں سکینہؑ


عزاداری ہوتی تھی تربت پہ تیری

تیرے دل کو ہوتی تھی کتنی تسلی

مگر اب نہ ماتم نہ مجلس ہے کوئی

تیرے پاس تنہائیاں رہ گئیں

رہا اب نہ کوئی تیرا آسرا

میں آ رہا ہوں سکینہؑ


لہو بن گیا کیسے آنکھوں کا پانی

ہوئی قتل عابدؑ کی کیسے جوانی

سنو گا میں بازار تیری زبانی

کروں گا میں خود ساتھ گریا تیرے

نہ رو شہزادی ٹہر جا ذرا

میں آ رہا ہوں سکینہؑ


تجھے اب نہ پردیسی کوئی کہے گا

وطن لے کے تجھ کو یہ مہدیؑ چلے گا

مدینہ وطن تھا مدینہ رہے گا

تڑپتی ہے ملنے کو بیمار سے

ملا دوں گا صغراؑ سے وعدہ میرا

میں آ رہا ہوں سکینہؑ


نشاں ہیں جو بی بیؑ رُخ پر تمہارے

ہیں ویسے ہی کچھ داغ دل پر ہمارے

نظر میں ہماری یہ منظر ہیں سارے

بقیہ تا سامرہ کرب و بلا

چُکانے بدلہ ہر اِک ظلم کا

میں آ رہا ہوں سکینہؑ


پلٹ کر نہ آیا جو دریا سے غازیؑ

کسی سے بھی تو نے نہ پھر مانگا پانی

میری چھوٹی زہراؑ تو کب سے ہے پیاسی

بجھانے کو صدیوں کی تشنہ لبی

تیرے پاس خود بن کے سقہ تیرا

میں آ رہا ہوں سکینہؑ


تکلمؔ وہ کہتا یہ ہو گا تڑپ کر

میں حسرت سے تکتا ہوں خود تیغِ حیدرؑ

تیری العجل کی صداؤں کو سُن کر

اُسی طرح آتا ہے لب پر میرے

کٹے سر نے تھا جس طرح سے کہا

میں آ رہا ہوں سکینہؑ

mirhasan
No Comments

Post a Comment